نور العین
شا دی سنت نبیﷺ ہے،اور اسلا م میں لڑکی کے بالغ ہوتے ھی حکم شادی ھے۔ لیکن آج کل کی صورت حال اور بد لتے ہوے معاشرے اور سوچ نے بہت کچھ تبد یل کر دیا ہے ۔
لڑ کیوں کے لیے اب اعلیٰ تعلیم ضروری قرار دی جاتی ہے کیو نکہ آگے چل کر ایک مکمل معاشرے کی تشکیل ان نا زک کاندھوں ہی پر تو ہوتی ھے۔
اور اسی طرح معاشرے کے مرد پر زمہ داریوں کا بوجھ اٹھانے اور مہنگائ سے مقابلہ کرنے کے لیے بر سر روزگار ہونا موجودہ وقت و حالات نے لازمی امر ٹھرا دیا ھے۔ایسے میں شادی جیسا مقد س فریضہ انجام پانا دن بہ دن کو تاہی کا شکار نظر آتا ہے۔
لیکن قدرت نے انسان میں جنسی خواہشات رکھی ہیں،اور جو کہ بلکل قدرتی بات ہے اور اس موضوع کو زیرِ بحث لانا بھی کوئ انہونی بات نہیں۔آ ج کل کی منتشر عوام جگہ جگہ پارکوں ،ڈیٹنگ پؤانٹس ، عوامی تفریح گاہوں وغیرہ وغیرہ میں رنگے ہاتھوں پکڑی جاتی ہے ۔ اسکی بڑی وجہ میرے نذدیک والدین کا اولاد کی طرف غیر زمہ دارانہ رویہ د کھائ د یتا ہے ۔
زندگی کو مشکل معاشرے نےبنایا لیکن معاشرہ کون تشکیل دیتا ہے؟ مجھ سے اور آپ سے مل کر ہی معاشرہ پروان چڑھتا ہے ۔ ہم ہی معاشرے میں رہنا آسان بھی کر سکتے ہیں اور مشکل کرنے والے بھی ہم اور آپ ہی ہیں۔
جنسی پاک تعلقات کے لیے اللہ اور رسولﷺ نے شرعی احکامات بتلاے ہیں ان پر عمل کرتے ہوے ہی پاک معاشرے اور صاف زہن سامنے آسکتا ہے۔
کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ “شادی جتنی سستی ہوگی زنا اتنا مہنگا ہوگا اور شادی جتنی مہنگی ہوگی زنا اتنا ہی سستا ہوگا”