طارق سعیدی
یہ قاتل بھی مقتول بھی ہیں
یہ ظالم بھی مظلوم بھی ہیں
یہ روپ بدلنے کے ماہر
یہ نیند میں چلنے کے ماہر
یہ جھوٹے خوابوں کے تاجر
یہ کھوٹے سکّوں کے آجر
یہ ووٹ کی عزت کے داعی
یہ پتلی گلیوں کے راہی
یہ پاک پوتر کل بھی تھے
یہ پاک پوتر آج بھی ہیں
یہ نور میں جل تھل کل بھی تھے
یہ نور میں جل تھل آج بھی ہیں
جب وقت کا پہیا چلتا ہے
جب ڈنڈا سانپ نگلتا ہے
یہ سامری بن بن آتے ہیں
یہ بچھڑا نیا بھی لاتے ہیں
یہ ہر حربہ اپنایں گے
یہ رام کو رام بنایں گے
یہ نان میں قیمہ بھرتے ہیں
یہ ذہن میں پتھر بھرتے ہیں
یہ تیری قسمت کے مالک
یہ میری قسمت کے مالک
گر اصل حقیقت جان سکو
گر عقل کی بات کو مان سکو
مظلوم بھی تو مظلوم بھی میں
مقہور بھی تو مقہور بھی مِیں
ہر بازی وہ ہی جیتے ہیں
ہر بازی ہم نے ہاری ہے
قسمت کا رونا کیا رونا
جب عقل پہ سکتہ طاری ہے